Ads 468x60px

Showing posts with label Shab-e-Barat 2012. Show all posts
Showing posts with label Shab-e-Barat 2012. Show all posts

Shab-e-Barat Qura'n-o-Hadees Ki Roshni Mian

شب برأت قرآن و احادیث کی روشنی میں:
------------------------------
--------------------
تقسیم امور کی رات:
-------------------------
ارشاد باری تعالیٰ ہوا ’’قسم ہے اس روشن کتاب کی بے شک ہم نے اسے برکت والی رات میں اتاراہے‘ بے شک ہم ڈرسنانے والے ہیں اس میں بانٹ دیاجاتا ہے ہرحکمت والا کام (الدخان: 2-4‘کنزالایمان)

’’اس رات سے مرادشب قدر ہے یا شب برأت‘‘ (خزائن العرفان) ان آیات کی تفسیر میں حضرت عکرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور بعض دیگر مفسرین نے بیان کیا ہے کہ ’’لیلتہ مبارکہ‘‘سے پندرہ شعبان کی رات مراد ہے۔ اس رات میں زندہ رہنے والے ‘فوت ہونے والے اور حج کرنے والے سب کے ناموں کی فہرست تیار کی جاتی ہے اور جس کی تعمیل میں ذرا بھی کمی بیشی نہیں ہوتی۔ اس روایت کو ابن جریر‘ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے بھی لکھا ہے‘ اگرچہ اس کی ابتداء پندرہویں شعبان کی شب سے ہوتی ہے
(ماثبت من السنہ‘ صفحہ194)


مغفرت کی رات :
------------------
شب برأت کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس شب میں اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے بے شمارلوگوں کی بخشش فرمادیتا ہے اسی حوالے سے چند احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں۔

حدیث:-
(١) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک رات میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اپنے پاس نہ پایا تو میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تلاش میں نکلی میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم جنت البقیع میں تشریف فرما ہیں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں یہ خوف ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم تمہارے ساتھ زیادتی کریں گے۔ میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم مجھے یہ خیال ہوا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کسی دوسری اہلیہ کے پاس تشریف لے گئے ہیں آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب آسمانِ دنیا پر (اپنی شان کے مطابق) جلوہ گر ہوتا ہے اور قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے۔ (ترمذی جلد ١ ص ١٥٦، ابن ماجہ ص ١٠٠، مسند احمد جلد ٦ ص ٢٣٨، مشکوٰۃ جلد ١ ص ٢٧٧، مصنف ابنِ ابی شعبہ ج ١ ص ٣٣٧، شعب الایمان للبیہقی جلد ٣ ص ٣٧٩)
شارحین فرماتے ہیں کہ یہ حدیث پاک اتنی زیادہ اسناد سے مروی ہے کہ درجہ صحت کو پہنچ گئی۔


حدیث:-
(٢) حضرتِ ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سے روایت ہے کہ آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا، ''شعبان کی پندرہویں شب میں اللہ تعالیٰ آسمانِ دنیا پر (اپنی شان کے مطابق) جلوہ گر ہوتا ہے اور اس شب میں ہر کسی کی مغفرت فرما دیتا ہے سوائے مشرک اور بغض رکھنے والے کے''۔ (شعب الایمان للبیہقی جلد ٣ ص ٣٨٠)


حدیث:-
(٣) حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشاد ہے اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب مین اپنے رحم و کرم سے تمام مخلوق کو بخش دیتا ہے سوائے مشرک اور کینہ رکھنے والے کے''۔
(ابنِ ماجہ ص ١٠١، شعب الایمان ج ٣ ص ٣٨٢، مشکوٰۃ جلد ١ ص ٢٧٧)


حدیث:-
 حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ
شعبان کی پندرھویں شب کو قیام کرو اور دن کا روزہ رکھو
اللہ تعالٰی پندرھویں شب کے غروب ِ آفتاب کے بعد آسمانِ دنیا کی طرف
تمام رحمتوں کو متوجہ فرما کر یہ آواز دیتا ہے : کہ
 ہے کوئی معافی چاہنے والا
جو مجھ سے معافی مانگے اور میں اس کو معاف کردوں
ہے کوئی روزی چاہنے والا،کوئی مصیبت زدہ جو مجھ سے مصیبت دور کرنے
کے لیے کہے اور میں اس کی مصیبت کو دور کردوں۔
اسی طرح صبح صادق تک آوازیں دیتا ہے
(ابنِ ماجہ ص ١۰۰)




Shab-e-Barat

شب براَت بڑی رحمتوں،برکتون،بخششوں اور عظمتوں والی شب مبارکہ ہے،
  جس میں آئندہ سال ہونے والے تمام عوامل کا فیصلہ کیا جاتا ہےاس شب ربْ العزت فیصلہ فرماتا ہے
کہ فلاں آدمی نے فلاں دن مرنا ہے۔
فلاں کو رزق دیا جائے گا، فلاں وزیراعظم بنایا جائے گافلاں وزارت سے ہٹایا جائے گا،یعنی
اللہ عزوجل 
آئندہ سال کے تمام احکامات صادر فرماتا ہے۔۔
شب براَت کو رب کائنات نے نہایت مبارک فرمایا ہے 
کیونکہ زمین والوں کے لیے اس شب مبارکہ میں رحمت،برکت،خیر،گناہوں کی معافی اور مغفرت نازل ہوتی ہے۔
نور مجسمﷻ کا ارشاد گرامی ہے کہ:شب براَت یعنی 15 شعبان کو اللہ عزوجل قریب والے آسمان کی طرف
نزول فرماتا ہے اور سوائے مُشرک،زانی،دل میں بغض رکھنے والا،والدین کے نافرمان،رشتہ داروں
سے تعلق ختم کرنے والے اور بدکار عورت کے بغیر ہر مسلمان کو معاف فرما دیتا ہے۔ سبحان اللہ

Share With Friends

Slide Show

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
 

Contact Form

Name

Email *

Message *

Website Counter