Ads 468x60px

Jumma K Fazail Aur Ahkam



جمعہ کے فضائل اور احکام



تمام دنوں میں جمعہ اچھا دن ہے جمعہ کو سیدالایام کہا جاتا ہے _

جمعتہ المبارک کے فضائل بے شمار ہیں۔

________________________


بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ نماز جمعہ کی ادائیگی سنت موکدہ ہے' فرض یا واجب نہیں'حالانکہ یہ گمان غلط ہے' اس کا باعث شریع
ت اسلامیہ کے بارے میں جہالت ہے۔ اس کی تردید اس آیت کریمہ سے ہوتی ہے جس میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

''جب جمعہ کے دن (جمعہ کی)نماز کے لیے نداء (یعنی اذان)دی جائے تو اللہ کے ذکر(نماز و خطبہ) کی طرف دوڑ پڑو اور خریدو فروخت چھوڑ دو۔'' (سورہ جمعہ:٩)

امام موفق الدین (ابن قدامہ) االمقدسی فرماتے ہیں:

''اس آیت کریمہ دوڑنے کا حکم اس کے وجوب کی دلیل ہے کیونکہ دوڑنا صرف اسی صورت میں واجب ہوتا ہے جب وہ (نمازجمعہ'بذات خود) واجب ہو۔(بحوالہ فتح الباری:٢/٢٨٢)


________________________



نبی کریم ۖ نے فرمایا:

''لوگوں کو نماز جمعہ ترک کرنے سے باز آجانا چاہئے ورنہ اللہ ان کے دلوں پر (نفاق کی)مہر لگا دے گا' پھر وہ غافلوں میں سے ہو جائیں گے۔''(صحیح مسلم' کتاب الجمعہ ' باب التغلیظ فی ترک الجمعہ(٨٦٥))

اس حدیث کی تشریح میں امام نووی فرماتے ہیں:

''اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ نماز جمعہ فرض عین ہے۔'' ]شرح صحیح مسلم:٢/١٥٢[

حضرت سلمان فارسی رضی الله تعالیٰ عنھ سے روایت ہے کہ پیارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جو آدمی جمعہ کے روز غسل کرے اور طاقت کے مطابق طہارت کرے اور اپنا تیل لگاتے اور اپنے گھر سے خوشبو لگاتے پھر جمعہ کے لیے نکلے اور دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے. پھر نماز پڑھے جو اس کے لیے لکھ دی گئی. پھر جب امام خطبہ دے تو خاموش رہے. اس کے اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں.
حوالہ: صحیح بخاری ، 883
________________________
اوس بن اوس ثقفى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے جمعہ كے روزغسل كيا اور صبح جلدى گيا اور آگے جا كر بيٹھا، اور قريب ہو كر خاموشى سے خطبہ سنا، اس كے ليے ہر قدم كے بدلے مسنون روزے اور قيام كا ثواب ہے "
جامع ترمذى حديث نمبر ( 496 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ترمذى حديث نمبر ( 410 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
________________________
سردار کائنات امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ”کہ جس مسلمان مرد یا عورت کا انتقال جمعہ کے روز یا جمعہ کی شب میں ہوتا ہے اسے فتنہ قبر اور عذاب قبر سے بچایا جاتا ہے اور قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے اس کی ملاقات اس حال میں ہوگی کہ اس سے کوئی محاسبہ نہیں ہوگا کیونکہ اس کے ساتھ گواہ ہونگے جوکہ اس کی سعادت و بھلائی کی گواہی دیں گے یا اس پر شہداءکی مہر ہوگی۔ (ترمذی)
________________________
بہت سی احادیث میں یہ مضمون ہے کہ جمعہ کے دن میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اس پر بندہٴ موٴمن جو دُعا کرے وہ قبول ہوتی ہے،
جمعہ کے دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سے دُرود پڑھنے کا حکم آیا ہے۔ یہ تمام احادیث مشکوٰة شریف میں ہیں۔ ان کے علاوہ اور بھی بہت سی احادیث میں جمعہ کی فضیلت آئی ہے۔
________________________
جو شخص جمعہ کے دن سورئہ کہف پڑھ لیتا ہے‘ اس کیلئے اس جمعہ سے آنے والے
جمعہ کے درمیان پورا ہفتہ ایک نور روشن رہے گا۔
(مشکوة)
رسول الله صلی الله عليه وسلم نے فرمایا:
جس نے سورۃ الکہف کی ابتدائی دس آیتیں حفظ کرلیں وہ دجال کےفتنے سے محفوظ رہے گا.
سنن ابوداؤد 4323
جلد 4
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کا ترک کردینا بدترین گناہِ کبیرہ ہے، جس کی وجہ سے دِل پر مہر لگ جاتی ہے، قلب ماوٴف ہوجاتا ہے اور اس میں خیر کو قبول کرنے کی صلاحیت نہیں رہتی، ایسے شخص کا شمار اللہ تعالیٰ کے دفتر میں منافقوں میں ہوتا ہے، کہ ظاہر میں تو مسلمان ہے، مگر قلب ایمان کی حلاوت اور شیرینی سے محروم ہے، ایسے شخص کو اس گناہِ کبیرہ سے توبہ کرنی چاہئے اور حق تعالیٰ شانہ سے صدقِ دِل سے معافی مانگنی چاہئے۔

Share With Friends

Slide Show

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
 

Contact Form

Name

Email *

Message *

Website Counter