Jummah Mubarak New Photo
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
سورج کے طلوع وغروب والے دنوں میں کوئی بھی دن جمعہ کے دن سے افضل نہیں ،یعنی جمعہ کا دن تمام دنوں سے افضل ہے (صحیح ابن حبان)۔
رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ جمعہ کے دن ارشاد فرمایا : مسلمانو! اللہ تعالیٰ نے اِس دن کو تمہارے لیے عید کا دن بنایا ہے؛ لہٰذا اِس دن غسل کیا کرو اور مسواک کیا کرو (طبرانی، مجمع الزوائد)۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کا دن ہفتہ کی عید ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اپنے پاک کلام کی سورہٴ بروج میں﴿وشاھد ومشہود﴾ کے ذریعہ قسم کھائی ہے۔ شاہد سے مراد جمعہ کا دن ہے یعنی اِس دن جس نے جو بھی عمل کیا ہوگا،یہ جمعہ کا دن قیامت کے دن اُس کی گواہی دے گا۔
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ کے نزدیک سب سے افضل نماز‘ جمعہ کے دن فجر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنا ہے (طبرانی ، بزاز)۔
جہنم کی آگ روزانہ دہکائی جاتی ہے؛ مگر جمعہ کے دن اس کی عظمت اور خاص اہمیت وفضیلت کی وجہ سے جہنم کی آگ نہیں دہکائی جاتی ۔ (زاد المعاد ۱ / ۳۸۷)۔
رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کے دن کا ذکر کیا اور فرمایا : اس میں ایک گھڑی ایسی ہے، جس میں کوئی مسلمان نماز پڑھے، اور اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگے تو اللہ تعالیٰ اس کو عنایت فرمادیتا ہے اور ہاتھ کے اشارے سے آپ ﷺ نے واضح فرمایا کہ وہ ساعت مختصر سی ہے (بخاری)۔
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: وہ گھڑی خطبہ شروع ہونے سے لے کر نماز کے ختم ہونے تک کا درمیانی وقت ہے (مسلم)۔
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جمعہ کے دن ایک گھڑی ایسی ہوتی ہے کہ مسلمان بندہ جو مانگتا ہے، اللہ اُس کو ضرور عطا فرمادیتے ہیں۔ اور وہ گھڑی عصر کے بعد ہوتی ہے (مسند احمد)۔
مذکورہ حدیث شریف اوردیگر احادیث کی روشنی میں جمعہ کے دن قبولیت والی گھڑی کے متعلق علماء نے دو وقتوں کی تحدید کی ہے: (۱) دونوں خطبوں کا درمیانی وقت، جب امام منبر پر کچھ لمحات کے لیے بیٹھتا ہے۔ (۲) غروبِ آفتاب سے کچھ وقت قبل۔
رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ جمعہ کے دن ارشاد فرمایا : مسلمانو! اللہ تعالیٰ نے اِس دن کو تمہارے لیے عید کا دن بنایا ہے؛ لہٰذا اِس دن غسل کیا کرو اور مسواک کیا کرو (طبرانی، مجمع الزوائد)۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کا دن ہفتہ کی عید ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اپنے پاک کلام کی سورہٴ بروج میں﴿وشاھد ومشہود﴾ کے ذریعہ قسم کھائی ہے۔ شاہد سے مراد جمعہ کا دن ہے یعنی اِس دن جس نے جو بھی عمل کیا ہوگا،یہ جمعہ کا دن قیامت کے دن اُس کی گواہی دے گا۔
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ کے نزدیک سب سے افضل نماز‘ جمعہ کے دن فجر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنا ہے (طبرانی ، بزاز)۔
جہنم کی آگ روزانہ دہکائی جاتی ہے؛ مگر جمعہ کے دن اس کی عظمت اور خاص اہمیت وفضیلت کی وجہ سے جہنم کی آگ نہیں دہکائی جاتی ۔ (زاد المعاد ۱ / ۳۸۷)۔
رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کے دن کا ذکر کیا اور فرمایا : اس میں ایک گھڑی ایسی ہے، جس میں کوئی مسلمان نماز پڑھے، اور اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگے تو اللہ تعالیٰ اس کو عنایت فرمادیتا ہے اور ہاتھ کے اشارے سے آپ ﷺ نے واضح فرمایا کہ وہ ساعت مختصر سی ہے (بخاری)۔
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: وہ گھڑی خطبہ شروع ہونے سے لے کر نماز کے ختم ہونے تک کا درمیانی وقت ہے (مسلم)۔
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جمعہ کے دن ایک گھڑی ایسی ہوتی ہے کہ مسلمان بندہ جو مانگتا ہے، اللہ اُس کو ضرور عطا فرمادیتے ہیں۔ اور وہ گھڑی عصر کے بعد ہوتی ہے (مسند احمد)۔
مذکورہ حدیث شریف اوردیگر احادیث کی روشنی میں جمعہ کے دن قبولیت والی گھڑی کے متعلق علماء نے دو وقتوں کی تحدید کی ہے: (۱) دونوں خطبوں کا درمیانی وقت، جب امام منبر پر کچھ لمحات کے لیے بیٹھتا ہے۔ (۲) غروبِ آفتاب سے کچھ وقت قبل۔
ASTAGHFAR-O-TOBA
استغفاروتوبہ
((اَستَغفِراللہ وَاَتُوبُ اِلَیہِ))
(میں اللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی معافی کا سوال کرتا ہوں اور اپنی سیاہ کاریوں سے تائب ہوتاہوں )
امام راغب اصفہانی :رحمتہ اللہ علیہ: فرماتے ہیں “ شریعت میں توبہ کامطلب ہے گناہ کو اس کی قباحت کی وجہ سے چھوڑنا ۔
:: اپنی غلطی پر نادم ہونا
:: آئندہ نہ کرنے کا عزم
:: اور جن اعمال کی تلافی ان کے دوبارہ ادا کرنے سے ہو سکے ان کے لئے بقدر استطاعت کوشش کرنا ۔
اور جب یہ چاروں باتیں جمع ہو جائیں تو توبہ کی شرائط پوری ہو گئیں ۔
استغفار قول و فعل دونوں سے گناہوں کی معافی طلب کرنے کا نام ہے ۔
اللہ تعالی کا ارشاد گرامی ہے:
-(استغفرواربکم انہ کان غفارًا)-
تم اپنے رب سے گناہوں کی معافی طلب کرو، وہ گناہوں کو بہت زیادہ معاف کرنے والا ہے ۔
اس ارشاد میں صرف زبان سے ہی گناہوں کی معافی طلب کرنے کا حکم نہیں دیا گیا بلکہ زبان اور عمل دونوں کے ساتھ معافی طلب کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔
عمل کے بغیر فقط زبان سے گناہوں کی معافی طلب کرنا بہت بڑے جھوٹوں کا شیوہ ہے “۔
((اَستَغفِراللہ وَاَتُوبُ اِلَیہِ))
(میں اللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی معافی کا سوال کرتا ہوں اور اپنی سیاہ کاریوں سے تائب ہوتاہوں )
امام راغب اصفہانی :رحمتہ اللہ علیہ: فرماتے ہیں “ شریعت میں توبہ کامطلب ہے گناہ کو اس کی قباحت کی وجہ سے چھوڑنا ۔
:: اپنی غلطی پر نادم ہونا
:: آئندہ نہ کرنے کا عزم
:: اور جن اعمال کی تلافی ان کے دوبارہ ادا کرنے سے ہو سکے ان کے لئے بقدر استطاعت کوشش کرنا ۔
اور جب یہ چاروں باتیں جمع ہو جائیں تو توبہ کی شرائط پوری ہو گئیں ۔
استغفار قول و فعل دونوں سے گناہوں کی معافی طلب کرنے کا نام ہے ۔
اللہ تعالی کا ارشاد گرامی ہے:
-(استغفرواربکم انہ کان غفارًا)-
تم اپنے رب سے گناہوں کی معافی طلب کرو، وہ گناہوں کو بہت زیادہ معاف کرنے والا ہے ۔
اس ارشاد میں صرف زبان سے ہی گناہوں کی معافی طلب کرنے کا حکم نہیں دیا گیا بلکہ زبان اور عمل دونوں کے ساتھ معافی طلب کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔
عمل کے بغیر فقط زبان سے گناہوں کی معافی طلب کرنا بہت بڑے جھوٹوں کا شیوہ ہے “۔
Be Humble In This World
Do You Think You Are Handsome
Or Beautiful ??
You are RICH?
You are STRONG?
You are INDEPENDENT?
You don't NEED any one?
Okay Now, What About When You Die ??
You NEED someone to clean your body.
You NEED someone to cover your body with Kaffan..
You NEED someone to bury your body,
AND, The most IMPORTANT thing, YOU
NEED SOMEONE TO PRAY FOR YOU.
So,don't be ARROGANT !!
Be HUMBLE in this world !!
Remember shaitaan was not a stupid
But, he was arrogant !!!!!!!
Like and share.... and Remind others too!
Shab-e-Miraj
فضائل شب معراج شریف ۔۔۔ یوم بعثت نبوی صلی اللہ علیه وسلم
·
بیہقی شعب الایمان اور دیلمی نے مسند الفردوس میں سلمان فارسی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مرفوعاً روایت كی:
فی رجب یوم ولیلة من صام ذٰلك الیوم وقام تلك اللیلة كان كمن صام من الدهر مائة سنة وقام مائة سنة وھو لثلث بقین من رجب وفیه بعث اﷲ تعالٰی محمدا صلی اﷲ تعالٰی علیه وسلّم۔
رجب میں ایک دن اور رات ہے جو اس دن كا روزہ ركھے اور وُہ رات نوافل میں گزارے سَو برس كے روزوں اور سَو برس كے شب بیداری كے برابر ہو، اور وہ ۲۷رجب ہے اسی تاریخ اﷲ عزوجل نے محمد صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم كو مبعوث فرمایا۔
الفردوس بمأثور الخطاب حدیث ٤۳۸۱ دارالكتب العلمیہ بیروت ۳ /۱٤۲
شعب الایمان حدیث ۳۸۱۱ دارالكتب العلمیہ بیروت ۳ /۳۷٤
نیز اسی میں بطریق ابان بن عیاش حضرت انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مرفوعاً مروی:
فی رجب لیلة یكتب للعامل فیھا حسنات مائة سنة، وذٰلك لثلٰث بقین من رجب فمن صلی فیه اثنتی عشرة ركعة یقرأ فی كل ركعة فاتحة الكتاب وسورة من القرأن، ویتشھد فی كل ركعة ویسلم فی اٰخرهن، ثم یقول، سبحٰن اﷲ والحمدﷲ ولاالٰہ الااﷲ واﷲ اكبر مائة مرة ویستغفر اﷲ مائة مرة ویصلی عن النّبی صلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم مائة مرة ویدعو لنفسہ ماشاء من امر دنیاه واٰخرته ویصبح صائما فان اﷲ یستجیب دعاء كلہ الاان یدعوفي معصیة۔
رجب میں ایک رات ہے كہ اس میں عمل نیك كرنے والے كو سَو برس كی نیكیوں كا ثواب ہے اور وہ رجب كی ستائیسویں شب ہے جو اس میں بارہ ركعت پڑھے ہرركعت میں سورہ فاتحہ اور ایك سورت، اور ہر دوركعت پر التحیات اور آخر میں بعد سلام سبحن اﷲ والحمد ﷲ ولاالٰہ الا اﷲ واﷲ اكبرسو بار، استغفار سَو بار، درود سو بار، اور اپنی دنیا وآخرت سے جس چیز كی چاہے دعا مانگے اور صبح كو رزہ ركھے تو اﷲ تعالیٰ اس كی سب دعائیں قبول فرمائے سوائے اس دُعا كے جو گناہ كے لیے ہو۔ (شعب الایمان حدیث ۳۸۱۲۱ دارالكتب العلمیہ بیروت ۳ /۳۷٤)
فوائد ہناد میں انس رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے مروی:
بعث نبیا فی السابع والعشرین رجب فمن صام ذٰلك الیوم ودعا عند افطارہ كان لہ كفارة عشر سنتین۔
۲۷ رجب كو مجھے نبوت عطا ہُوئی جو اس دن كا روزہ ركھے اور افطار كے وقت دُعا كرے دس برس كے گناہوں كا كفارہ ہو۔ (تنزیه الشریعة بحوالہ فوائد ہناد كتاب الصوم حدیث ٤۱ دارالكتب العلمیة بیروت ۳ /۱٦۱)
جزء ابی معاذ مروزی میں بطریق شہر ابن حوشب ابوھریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے موقوفاً مروی:
من صام یوم سبع وعشرین من رجب كتب اﷲ له صیام ستین شھرا وھو الیوم الذی هبط فیه جبریل علی محمد صلی اﷲ تعالٰی علیه وسلم بالرسالة۔
جو رجب كی ستائیسویں كا روزہ ركھے تو اﷲ تعالیٰ اس كے لیے ساٹھ مہینوں كے روزوں كا ثواب لكھے، اور وُہ وُہ دن ہے جس میں جبریل علیہ الصلٰوة والسلام محمد صلّی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم كے لیے پیغمبری لے كر نازل ہُوئے۔ تنزیه الشریعة بحوالہ جزء ابی معاذ كتاب الصوم حدیث ٤۱ دارا لكتب العلمیه بیروت ۳ /۱٦۱
تنزیه الشریعة سے ماثبت من السّنة میں ہے:
وھذا أمثل ما ورد فی ھذا المعنی۔
یہ اُن سب حدیثوں سے بہتر ہے جو اس باب میں آئیں۔ بالجملہ اس كے لیے اصل ہے اور فضائلِ اعمال میں حدیثِ ضعیف باجماعِ ائمہ مقبول ہے واﷲ تعالٰی اعلم۔
تنزیه الشریعة بحوالہ جزء ابی معاذ كتاب الصوم حدیث ٤۱ دارا لكتب العلمیہ بیروت ۳ /۱٦۱
ما ثبت بالسنة مع اردو ترجمہ ذكرماہِ رجب ارادہ نعیمیہ رضویہ لال كھوہ موچی گیٹ لاہور ص ۲۳٤
Hadith
اللہ کی رحمت کی وسعت اس کا غضب پر غالب ہونے کے بیان میں
-------------------------- -------
محمد بن مرزوق ابن بنت مہدی بن میمون روح مالک ابی زناد اعرج حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ نے فرمایا
ایک آدمی نے ایک نیکی بھی نہ کی تھی جب وہ مرنے لگا
تو اس نے اپنے گھر والوں سے کہا مجھے جلا کر
میرا آدھا حصہ سمندر میں جبکہ آدھا حصہ فضا میں اڑا دینا
اللہ کی قسم اگر اللہ اسے عذاب دے گا تو
ایسا سخت عذاب دے گا کہ
جہان والوں میں سے کسی کو بھی ایسا عذاب نہ ہوا ہوگا
پس جب وہ آدمی مر گیا تو اس کے گھر والوں نے وہی کیا
جو انہیں حکم دیا گیا تھا
پس اللہ نے فضا کو حکم دیا تو اس نے اس کے ذرات کو جمع کردیا
اور سمندر کو حکم دیا تو اس نے بھی اپنے موجود سب کو جمع کردیا
پھر فرمایا تو نے ایسا کیوں کیا
اس نے کہا اے میرے رب تیرے خوف وڈر کی وجہ سے
تو بہتر جانتا ہے
پس اللہ نے اسے معاف فرما دیا۔
-------------------------- ------------
Abu Huraira(R.A) reported
Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying
that a person who had never done any good deed
asked the members of his family
to burn his dead body when he would die
and to scatter half of its ashes over the land
and half in the ocean. By Allah
if Allah finds him in His grip
He would torment him with a torment
with which He did not afflict anyone amongst the
people of the world; and when the person died
it was done to him as he had commanded (his family) to do
Allah commanded the land to collect (the ashes scattered on it)
and He commanded the ocean and that collected (ashes) contained in it
Allah questioned him why he had done that
He said: My Lord, it is out of Thine fear that
I have done it and Thou art well aware of it
and Allah granted him pardon
-------------------------- ----------
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2480
حدیث مرفوع مکررات 5 متفق علیہ 3
--------------------------
محمد بن مرزوق ابن بنت مہدی بن میمون روح مالک ابی زناد اعرج حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ نے فرمایا
ایک آدمی نے ایک نیکی بھی نہ کی تھی جب وہ مرنے لگا
تو اس نے اپنے گھر والوں سے کہا مجھے جلا کر
میرا آدھا حصہ سمندر میں جبکہ آدھا حصہ فضا میں اڑا دینا
اللہ کی قسم اگر اللہ اسے عذاب دے گا تو
ایسا سخت عذاب دے گا کہ
جہان والوں میں سے کسی کو بھی ایسا عذاب نہ ہوا ہوگا
پس جب وہ آدمی مر گیا تو اس کے گھر والوں نے وہی کیا
جو انہیں حکم دیا گیا تھا
پس اللہ نے فضا کو حکم دیا تو اس نے اس کے ذرات کو جمع کردیا
اور سمندر کو حکم دیا تو اس نے بھی اپنے موجود سب کو جمع کردیا
پھر فرمایا تو نے ایسا کیوں کیا
اس نے کہا اے میرے رب تیرے خوف وڈر کی وجہ سے
تو بہتر جانتا ہے
پس اللہ نے اسے معاف فرما دیا۔
--------------------------
Abu Huraira(R.A) reported
Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying
that a person who had never done any good deed
asked the members of his family
to burn his dead body when he would die
and to scatter half of its ashes over the land
and half in the ocean. By Allah
if Allah finds him in His grip
He would torment him with a torment
with which He did not afflict anyone amongst the
people of the world; and when the person died
it was done to him as he had commanded (his family) to do
Allah commanded the land to collect (the ashes scattered on it)
and He commanded the ocean and that collected (ashes) contained in it
Allah questioned him why he had done that
He said: My Lord, it is out of Thine fear that
I have done it and Thou art well aware of it
and Allah granted him pardon
--------------------------
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2480
حدیث مرفوع مکررات 5 متفق علیہ 3
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میٹھی چیز کو اور شہد کو بہت پسند فرماتے تھے۔
-------------------------------
علی بن عبداللہ ، ابواسامہ، ہشام، اپنے والد سے وہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میٹھی چیز کو
اور شہد کو بہت پسند فرماتے تھے۔
-------------------------------
Narrated 'Aisha: (R.A
The Prophet used to like sweet edible things and honey
--------------------------------
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 649
حدیث مرفوع مکررات 20 متفق علیہ13
-------------------------------
علی بن عبداللہ ، ابواسامہ، ہشام، اپنے والد سے وہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میٹھی چیز کو
اور شہد کو بہت پسند فرماتے تھے۔
-------------------------------
Narrated 'Aisha: (R.A
The Prophet used to like sweet edible things and honey
--------------------------------
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 649
حدیث مرفوع مکررات 20 متفق علیہ13
Women In ISLAM
WOMEN IN ISLAM
[Prophet Mohammed (S.A.W.W) Defined it very Beautifully]
A WOMAN CAME OUT OF A MANS RIB.NOT FROM HIS FEET TO BE WALKED ON,
NOT FROM HIS HEAD TO BE SUPERIOR OVER,
BUT FROM HIS SIDE TO BE EQUAL,
UNDER THE ARM TO BE PROTECTED
AND NEXT TO THE HEART TO BE LOVED.
Be careful-do not make a woman cry,
Because ALLAH counts her TEARS.
Forward this to all for everyone to know
What great Position Islam holds for Women.
WWW.GALAXYOFISLAM.BLOGSPOT.COM
Subscribe to:
Posts (Atom)